قرآنی سکول



بہترین روش حفظ قرآن کریم

                         وہ نکات جن کی پابندی قرآنی طالب علم کیلئے ضروری ہے۔

۱۔نیت: خدا سے محبت، قرآن کریم سے گہرا لگاو، خاص شوق و ذوق کا ہونا،جو حفظ قرآن میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے،با وضو ہو کر اور ظاہری اور باطنی پاکیزگی کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کا آغاز کیا جائے،تلاوت کو قبلہ رو ہو کر شروع کیا جائے ۔

۲۔حفظ قرآن کس  سنّ و سال (age) میں نہایت موزوں رہے گا ؟:بچپن اور نوجوانی  کا دورانیہ حفظ قرآن کیلیے بہترین اور آئیڈل ( مثالی) ٹائم ہے ، کیونکہ اس سنّ و سال میں ہر انسان نہایت سریع  انداز میں حفظ کر لیتا ہے اور اس کے علاوہ وہ  بنیادی  و اساسی قرآنی مفاہیم  کو یاد کرنے کے علاوہ اپنے معاشرے میں اس کے عملی نمونوں کا نہایت عمیق انداز میں مشاہدہ کرنے کی صلاحیت پیدا کر لیتا ہے، لیکن ان تمام نتائج کا  دارو مدار صرف اور صرف پختہ اور مصمم عزم پر موقوف ہے لہذا  عزم راسخ ہونا کسی بھی نتیجہ تک پہنچنے کیلئے اساسی و بنیادی شرط ہے ، اور اس کی بجائے وقت گزرنے کے ساتھ  ساتھ خستہ حال ہوجانا یا کسی بھی معمولی مشکلات کو ذہن میں سوار کر کے حفظ کو ترک کر دینا " عزم راسخ" کو کمزور اور بالآخر ختم کر دیتا ہے ۔ اس امر میں والدین کا بچہ کو شوق دلانا ،وقت اور جگہ کے مسئلے میں اسے فرصت فراہم  کرنا نہایت مہم  وضروری  ہے۔

۳۔قرآن کریم کی تلاوت اور حفظ کا بہترین وقت اور ٹائم ، صبح سویرے  (first time early in the (morning اور رات کو سونے سے پہلے ہے،اس کے علاوہ ہر روز مشخص و معیّن وقت  (کلاس  ٹائم) کا ہونا بھی ضروری ہے ۔

۴۔ذہنی اور قلبی آمادگی ،ترو تازگی اور جسمانی  صحت اس میں معاون ہیں،

۵۔ہر  روز کی "محفوظات" اسی دن یاد کی جائے اور کسی دن حفظ قرآن کو تاخیر میں ڈال دیا گیا  تو اگلے دن کی محفوظات کو بھی گذشتہ روز کے ساتھ یاد کیا جائے  ۔

۶۔جس جگہ پر کلاس منعقد ہو وہ جگہ ماحول کے اعتبار سے صاف و شفّاف ،مرتب  و منظّم ،ہوادار اور پر امن اور شور شرابے سے دور ہو ۔

۷۔حفظ قرآن شروع کرنے سے قبل "ناظرہ اور تجوید" کا مقدماتی کورس بھی سیکھنا ضروری ہے ، جس میں اس کے قواعد و ضوابط کو مکمل اور صحیح انداز میں یاد کرنا ہے ۔


این متن دومین مطلب آزمایشی من است که به زودی آن را حذف خواهم کرد.

زکات علم، نشر آن است. هر

وبلاگ می تواند پایگاهی برای نشر علم و دانش باشد. بهره برداری علمی از وبلاگ ها نقش بسزایی در تولید محتوای مفید فارسی در اینترنت خواهد داشت. انتشار جزوات و متون درسی، یافته های تحقیقی و مقالات علمی از جمله کاربردهای علمی قابل تصور برای ,بلاگ ها است.

همچنین

وبلاگ نویسی یکی از موثرترین شیوه های نوین اطلاع رسانی است و در جهان کم نیستند وبلاگ هایی که با رسانه های رسمی خبری رقابت می کنند. در بعد کسب و کار نیز، روز به روز بر تعداد شرکت هایی که اطلاع رسانی محصولات، خدمات و رویدادهای خود را از طریق

بلاگ انجام می دهند افزوده می شود.


این متن اولین مطلب آزمایشی من است که به زودی آن را حذف خواهم کرد.

مرد خردمند هنر پیشه را، عمر دو بایست در این روزگار، تا به یکی تجربه اندوختن، با دگری تجربه بردن به کار!

اگر همه ما تجربیات مفید خود را در اختیار دیگران قرار دهیم همه خواهند توانست با انتخاب ها و تصمیم های درست تر، استفاده بهتری از وقت و عمر خود داشته باشند.

همچنین گاهی هدف از نوشتن ترویج نظرات و دیدگاه های شخصی نویسنده یا ابراز احساسات و عواطف اوست. برخی هم انتشار نظرات خود را فرصتی برای نقد و ارزیابی آن می دانند. البته بدیهی است کسانی که دیدگاه های خود را در قالب هنر بیان می کنند، تاثیر بیشتری بر محیط پیرامون خود می گذارند.


Learning of the Holy Quran

Designed by: Syed Ali Raza Kazmi

This web blog is creted for the direction of learning @ memorising the holy Quran in school especially  in islamic Tarbeaty @ ethical atmosphare

آداب  کلاس داری (Class manners)

                         وہ نکات جن کی پابندی قرآنی طالب علم کیلئے ضروری ہے۔

 ۱۔نیت: خدا سے محبت، قرآن کریم سے گہرا لگاو، خاص شوق و ذوق کا ہونا،جو حفظ قرآن میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے،با وضو ہو کر اور ظاہری اور باطنی پاکیزگی کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت کا آغاز کیا جائے،تلاوت کو قبلہ رو ہو کر شروع کیا جائے ۔

۲۔حفظ قرآن کس  سنّ و سال (age) میں نہایت موزوں رہے گا ؟:بچپن اور نوجوانی  کا دورانیہ حفظ قرآن کیلیے بہترین اور آئیڈل ( مثالی) ٹائم ہے ، کیونکہ اس سنّ و سال میں ہر انسان نہایت سریع  انداز میں حفظ کر لیتا ہے اور اس کے علاوہ وہ  بنیادی  و اساسی قرآنی مفاہیم  کو یاد کرنے کے علاوہ اپنے معاشرے میں اس کے عملی نمونوں کا نہایت عمیق انداز میں مشاہدہ کرنے کی صلاحیت پیدا کر لیتا ہے، لیکن ان تمام نتائج کا  دارو مدار صرف اور صرف پختہ اور مصمم عزم پر موقوف ہے لہذا  عزم راسخ ہونا کسی بھی نتیجہ تک پہنچنے کیلئے اساسی و بنیادی شرط ہے ، اور اس کی بجائے وقت گزرنے کے ساتھ  ساتھ خستہ حال ہوجانا یا کسی بھی معمولی مشکلات کو ذہن میں سوار کر کے حفظ کو ترک کر دینا " عزم راسخ" کو کمزور اور بالآخر ختم کر دیتا ہے ۔ اس امر میں والدین کا بچہ کو شوق دلانا ،وقت اور جگہ کے مسئلے میں اسے فرصت فراہم  کرنا نہایت مہم  وضروری  ہے۔

۳۔قرآن کریم کی تلاوت اور حفظ کا بہترین وقت اور ٹائم ، صبح سویرے  (first time early in the (morning اور رات کو سونے سے پہلے ہے،اس کے علاوہ ہر روز مشخص و معیّن وقت  (کلاس  ٹائم) کا ہونا بھی ضروری ہے ۔

۴۔ذہنی اور قلبی آمادگی ،ترو تازگی اور جسمانی  صحت اس میں معاون ہیں،

۵۔ہر  روز کی "محفوظات" اسی دن یاد کی جائے اور کسی دن حفظ قرآن کو تاخیر میں ڈال دیا گیا  تو اگلے دن کی محفوظات کو بھی گذشتہ روز کے ساتھ یاد کیا جائے  ۔

۶۔جس جگہ پر کلاس منعقد ہو وہ جگہ ماحول کے اعتبار سے صاف و شفّاف ،مرتب  و منظّم ،ہوادار اور پر امن اور شور شرابے سے دور ہو ۔

۷۔حفظ قرآن شروع کرنے سے قبل "ناظرہ اور تجوید" کا مقدماتی کورس بھی سیکھنا ضروری ہے ، جس میں اس کے قواعد و ضوابط کو مکمل اور صحیح انداز میں یاد کرنا ہے ۔

۸۔ عربی زبان کے بنیادی قواعد و ضوابط ،"ناظرہ" اور"  تجوید "پر جتنا تسلط ہو گا اتنا ہی حفظ قرآن   بہتر و جلدی یاد ہو گا ۔اسی طرح حفظ قرآن کیلئے موجودہ دور کے بہترین قارئین کرام و حافظین کرام کی ترتیل اور تجوید کی cds یا قرآنی بہترین  software’s میں موجود ترتیل کو سنا جائے تا کہ تلفظ کی صحیح ادائیگی  کو  ممکن بنایا جا سکے۔

۹۔ حفظ کے آغاز میں اور اختتام پر ،ان دعاوں کو تلاوت کیا جائے جو  معتبر کتب میں نقل ہوئی ہیں  اور اس راستے میں خدا سے مدد طلب کرنا   قرآن کریم کے حفظ و مفاہیم  میں آسانی پیدا کر دیتا ہے  اور اس کام  کیلئے  کلاس میں موجود کسی ایک طالب علم کو اس کیلئے منتخب کرنا بھی مناسب رہے گا اور اس کام سے وہ بھی کلاس میں عملی فعّالیت کے برابر کے شریک رہیں گے۔

                  حفظ قرآن کے دوران جن نکات کو  ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے :

۱۔حفظ قرآن کو روزانہ آدھا گھنٹہ اور مختصر آیات سے شروع کیا جائے اور ۲۰ روز تک اسی سلسلہ کو جاری رکھا جائے اور ساتھ ساتھ دہرائی میں بھی اضافہ ہوتا جائے۔

۲۔حفظ قرآن میں دہرائی کی اشد ضرورت ہے لہذا مسلسل تمرین کے سلسلہ کو کسی بھی صورت میں ترک نہ کیا جائےاور بہتر یہی ہے کہ حفظ کو ایک دن کے مختلف حصوں میں انجام دینا  چاہیے " مثلا صبح کے وقت آدھا  گھنٹہ اور اسی طرح رات سونے سے قبل آدھا گھنٹہ"اور نماز ظہر یا عصر سے قبل۔

۳۔حفظ کو مباحثہ کی شکل میں  انجام دیا جائے،یعنی دو افراد باہمی  طور پر اور مل کر ایک دوسرے کو اپنی یادداشت تحویل دیں اور  (cooperation)کے ساتھ ہو تو بہتر اور سریع یاد ہو گا، یعنی اس طرح کہ پہلے ایک شخص آیت نمبر ۳ یا اس کے کسی ایک حصہ کو پڑھےاور دوسرا طالب علم آیت نمبر ۴ یا اس کے کسی ایک حصہ کو پڑھے ۔

 ۴۔بعض آیات فقط ایک ہی دفعہ پڑھنے سے یاد ہو جاتی ہیں لیکن اکثر آیات دو ،تین یا چند بار دہرانے سے یاد ہوتی ہیں ۔

۵۔حفظ کا  آغاز ہر سورۃ کی پہلی آیت سے ہونا چاہیے ،اور اس ترتیب کو کسی بھی سورۃ کے اختتام تک ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے  اور جب تک ایک صفحہ یا آیات کی  ہر لازم مقدار  اچھے انداز میں اور مکمل طور پہ یاد نہ ہو جائیں ،اگلی سورۃ یا آیات کو حفظ کرنا زیادہ مفید نہیں ہو گا بلکہ یہ انداز گذشتہ تمام محفوظات کو آہستہ آہستہ ختم کرنے کا سبب بنے گا۔

۶۔آیات کے حفظ کے ساتھ ساتھ آیت نمبر اور صفحہ نمبر بھی یاد کرنا ضروری ہے ، اور اس کیلئے سب سے مناسب نسخہ "خط عثمان طہ" ہے جو اس وقت عالم اسلام میں حفظ قرآن کیلئے ایک علمی معیار بن چکا ہے ۔

۷۔وہ آیات جو الفاظ و کلمات میں ایک دوسرے سے ملتی جلتی ہوں انہیں" آیات مشابہ "کہا جاتا ہے  ،آیات مشابہ کو دوسری آیات کی نسبت زیادہ دقت اور زیادہ تمرین سے یاد کرنا ضروری ہے اور اس کیلئے مختلف نوعیت کے کوڈ ورڈ بھی سیکھنے ضروری ہیں ۔

۸۔اپنے حافظہ پر بوجھ ڈالتے ہوئے کم وقت میں زیادہ آیات یا سورۃ کو یاد کر لینا اور اسی طرح کم وقت میں زیادہ محفوظات کا حامل ہو جانا کوئی کمال کی بات نہیں بلکہ یہی چیز انسان کو حفظ سے جلد خستہ و پریشان کر دے گی اور بالآخر وسط میں حفظ  کو توڑنے یا ختم کرنے کا سبب بن جائے گا۔

۹۔حفظ کی تمام مدت کے دوران ایک ہی قرآن  سے استفادہ کریں اور اس کیلئے سب سے موزوں نسخہ "عثمان طہ " متوسط سایز میں اور وزن میں بالکل کم ہو۔

۱۰۔حفظ کا آغاز سورۃ بقرہ سے کرنا  چھوٹے بچوں کیلئے غیر مناسب  رہے گا  اس کی بجائے ،قرآن مجید کا آخری پارہ نہایت مناسب رہے گا ۔

۱۱۔اپنی محفوظات کو فورا استاد محترم یا قاری کرام کو تحویل دیں اور صحیح ادائیگی کے ساتھ یاد کیا ہوا  اور صحیح قرآن اگرچہ مقدار میں کم ہی کیوں نہ ہو  اس سے کہیں بہتر ہے کہ زیادہ یاد ہو لیکن اس کی ادائیگی میں کثرت کے ساتھ غلطیاں موجودہوں ۔

۱۲۔ایک مکمل سورۃ کو حفظ کرنے کے بعد ، اپنی محفوطات کو دو حصوں میں تقسیم کریں { ایک وہ حصہ جس میں جدید  آیات کو حفظ  کیا جائے  او ر {دوسرا وہ حصہ جس میں گذشتہ محفوطات کو دہرایا جائے }۔

۱۳۔تمام افراد کوشش کریں کہ وہ ایک عالمی معیار کے حامل قاری محترم کی ترتیل کو غور سے سنیں ،تا کہ اس کے ذریعہ آپ اپنی غلطیوں کی بھی نشاندہی کرسکتے ہیں ۔

۱۴۔جس قاری کی تلاوت سنیں ،تو ان نکات کی جانب متوجہ رہیں :

۱۔ حروف و الفاظ کی ادائیگی  ۲۔لحن کا انتخاب    ۳۔توقف کی جگہوں کی نشاندہی    ۴۔قواعد و ضوابط کا صحیح استعمال.

                               حفظ میں جن چیزوں سے پرہیز ضروری ہے :

۱۔مایوسی اور نا امیدی ، یعنی حفظ کے دوران کسی بھی وجہ سے حفظ کا سلسلہ قطع ہو جائے تو اس کا ہر گز یہ معنی نہیں کہ گذشتہ تمام محفوظات ختم اور ضایع چلی گئی ہیں اور اب جدید حفظ سے مکمل مایوس و پریشان ہوا جائے، بلکہ کسی بھی شکل میں ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور اپنے سے کئے گئے عزم کی تجدید عہد کی ضرورت ہے ۔

۲۔جلدی اور تیزی سے یاد کرنے سے مکمل پرہیز کیا جائے ،اور اس کی بجائے آہستہ ،مکمل مداومت  اور مسلسل جاری و ساری رہنا چاہیے۔

اپنی محفوظات کو یاد رکھنے کا طریقہ کار

۱۔انفرادی طریقہ کار: ہر حافظ اس میں روزانہ  اپنی محفوظات میں سے کچھ حصہ  سی ڈی کے ذریعے سنے اور آخر میں خود انفرادی طور پر اسے دہرائے ۔

۲۔گروپ کی شکل میں ،یعنی ایک ہی گروپ  پر مشتمل تمام افراد کسی ایک مشخص و معین جگہ سے شروع کریں اور تمام افراد مل کر اسے دہرائیں ، اس میں تمام حفاظ بلند آواز میں اور ایک ہی لحن و ترتیل کے ساتھ قرائت کریں ۔

ہم نصابی سرگرمیاں :۱۔استاد کیلئے یہ ضروری ہے کلاس کے ماحول کو متنوع اور خوشحال پرامید اور ترو تازہ رکھے ،اس کیلئے بہترین طریقہ یہ ہے کہ بچوں کو مختلف اقسام کے تربیتی و تفریحی پروگرام ،ملٹی میڈیا کے ذریعے دکھائے جائیں ،جو  اسلامی کارٹون ،کلیپس، وغیرہ پر مشتمل ہوں ۔

۲۔کلاس میں استاد بطور ایک مربی کا کردار ادا٫ کرتا ہے لہذا اس کی شخصیت کی ظاہری اور باطنی خوبیاں تمام بچوں پر اثر انداز ہوتی ہیں  ۔

۳۔کلاس کے آخر میں ایک حدیث جس کا تعلق ابتدائی اسلامی آداب و اخلاق سے ہو استاد بیان کرے جو درج ذیل مضامین پر مشتمل ہو:کھانے پینے کے آداب ۔صفائی ۔سلام ۔نماز ۔والدین کا احترام۔استاد کا احترام۔بہن ،بھائی کے حقوق۔دوستی ۔مسجد۔وضو۔آذان ۔پاکیزگی۔

۴۔کلاس کے ماحول کو متنوع اور بچوں کے اذہان میں  "خلّاقیت"پیدا کرنے کیلئے آرٹ نقاشی (painting) کا سہارہ لے،اور موجودہ دور میں بچوں میں اس طریقہ کار کو کلاس میں رائج کرنے کے نہایت مثبت اور تخلیقی صلاحیات کو اجاگر کرنے کا باعث بنتا ہے ۔                                                  

تدوین :سید علیرضا کاظمی                                                         Email:aliraza7429@gmail.com


آخرین جستجو ها